رمضان المبارک کے دوران خوراک کا خصوصی طور پر خیال رکھنا نہایت ضروری ہے، کیوں کہ خوراک میں عدم توازن متعدد مسائل کو جنم دے سکتا ہے، لہذا یہاں ہم آپ کو بتائیں گے کہ ماہ صیام کے دوران خوراک کے حوالے سے کن چیزوں کا خیال رکھنا ضروری ہے۔
جسمانی آبیدگی: گرمیوں کے مہینے میں روزے رکھنے کے لئے سب سے ضروری چیز پانی ہے، یعنی جسم پانی کی کمی کا شکار نہیں ہونا چاہیے۔ ڈی ہائیڈریشن (پیٹ کے امراض یعنی دست، پیچش وغیرہ) سے بچنے کے لئے ضروری ہے کہ آپ افطار کے بعد صبح سحری کھانے تک 8گلاس پانی ضرور پیئں۔ اس کے علاوہ جسم کی آبیدگی کے لئے مختلف جوسز اور دہی کا بھی استعمال کریں۔
متوان غذا: طویل روزہ رکھنے کے بعد ہونے والی افطاری کا لطف ہی اور ہوتا ہے۔ لہذا افطاری ضرور کریں کیوں کہ اس سے جسم کی 55 فیصد غذائی ضروریات فوری پوری اور دماغ و خون میں شوگر کی سطح مستحکم ہو جاتی ہے۔ تاہم ایک ہی بار بھاری بھرکم افطاری کرنے سے پرہیز کریں۔ سلاد، کھجور اور سوپ کے ساتھ افطاری کرنے کے بعد نماز اداکریں اور پھر کھانا کھائیں۔ افطاری کے وقت بیکری کی مصنوعات یعنی پیسٹری وغیرہ سے پرہیز کریں۔ افطاری کے وقت آپ کی پلیٹ 1/4کاربوہائیڈریٹ، 1/4پروٹین اور باقی سبزیوں سے بھری ہونی چاہیے۔ افطاری کے وقت زیادہ میٹھا کھانے کے بجائے خشک میوہ جات یعنی اخروٹ وغیرہ کا استعمال کریں۔
سحری: افطاری کے ساتھ سحری بھی نہایت ضروری ہے کیوں کہ سحری شوگر اور توانائی کی سطح بڑھا کر جسم کو طویل روزہ رکھنے کے لئے تیار کرتی ہے۔ اچھی سحری کھانے سے آپ سستی، بھوک، سرمیں درد اور بے چنی جیسے مسائل سے دوچار نہیں ہوں گے۔ سحری کی بہترین خوراک یہ ہے۔ ایک گلاس دودھ، ایک روٹی، پھل (کیلا، سیب، تربوز، کھجور وغیرہ) اور پانی۔ اس کے علاوہ ماہ صیام میں آپ کافی کے استعمال کو بھی جاری رکھ سکتے ہیں۔ کافی رات کو سوتے وقت یا پھر سحری کے ساتھ پی جا سکتی ہے۔
روزہ رکھنے سے پیش آنے والے طبی مسائل اور ان کا حل: اگر روزہ رکھنے کے دوران آپ قبض کا شکار ہوتے ہیں تو افطاری اور سحری میں زیادہ پانی پینے کے ساتھ ایسی غذا کھائیں جو فائبر(ریشوں) سے بھرپور ہو۔ اگر افطاری کے بعد آپ سینے میں جلن محسوس کرتے ہیں تو زیادہ چربی والی اور تلی ہوئی غذاﺅں سے پرہیز کریں۔ اگر پیٹ میں ہوا بنتی ہے تو کافی اور تلی ہوئی اشیائے خوردونوش سے ہاتھ کھینچ لیں۔ بدہضمی کی صورت میں سحری اور افطاری کے وقت کھانے کو اچھی طرح چبا کر کھائیں۔
جسمانی آبیدگی: گرمیوں کے مہینے میں روزے رکھنے کے لئے سب سے ضروری چیز پانی ہے، یعنی جسم پانی کی کمی کا شکار نہیں ہونا چاہیے۔ ڈی ہائیڈریشن (پیٹ کے امراض یعنی دست، پیچش وغیرہ) سے بچنے کے لئے ضروری ہے کہ آپ افطار کے بعد صبح سحری کھانے تک 8گلاس پانی ضرور پیئں۔ اس کے علاوہ جسم کی آبیدگی کے لئے مختلف جوسز اور دہی کا بھی استعمال کریں۔
متوان غذا: طویل روزہ رکھنے کے بعد ہونے والی افطاری کا لطف ہی اور ہوتا ہے۔ لہذا افطاری ضرور کریں کیوں کہ اس سے جسم کی 55 فیصد غذائی ضروریات فوری پوری اور دماغ و خون میں شوگر کی سطح مستحکم ہو جاتی ہے۔ تاہم ایک ہی بار بھاری بھرکم افطاری کرنے سے پرہیز کریں۔ سلاد، کھجور اور سوپ کے ساتھ افطاری کرنے کے بعد نماز اداکریں اور پھر کھانا کھائیں۔ افطاری کے وقت بیکری کی مصنوعات یعنی پیسٹری وغیرہ سے پرہیز کریں۔ افطاری کے وقت آپ کی پلیٹ 1/4کاربوہائیڈریٹ، 1/4پروٹین اور باقی سبزیوں سے بھری ہونی چاہیے۔ افطاری کے وقت زیادہ میٹھا کھانے کے بجائے خشک میوہ جات یعنی اخروٹ وغیرہ کا استعمال کریں۔
سحری: افطاری کے ساتھ سحری بھی نہایت ضروری ہے کیوں کہ سحری شوگر اور توانائی کی سطح بڑھا کر جسم کو طویل روزہ رکھنے کے لئے تیار کرتی ہے۔ اچھی سحری کھانے سے آپ سستی، بھوک، سرمیں درد اور بے چنی جیسے مسائل سے دوچار نہیں ہوں گے۔ سحری کی بہترین خوراک یہ ہے۔ ایک گلاس دودھ، ایک روٹی، پھل (کیلا، سیب، تربوز، کھجور وغیرہ) اور پانی۔ اس کے علاوہ ماہ صیام میں آپ کافی کے استعمال کو بھی جاری رکھ سکتے ہیں۔ کافی رات کو سوتے وقت یا پھر سحری کے ساتھ پی جا سکتی ہے۔
روزہ رکھنے سے پیش آنے والے طبی مسائل اور ان کا حل: اگر روزہ رکھنے کے دوران آپ قبض کا شکار ہوتے ہیں تو افطاری اور سحری میں زیادہ پانی پینے کے ساتھ ایسی غذا کھائیں جو فائبر(ریشوں) سے بھرپور ہو۔ اگر افطاری کے بعد آپ سینے میں جلن محسوس کرتے ہیں تو زیادہ چربی والی اور تلی ہوئی غذاﺅں سے پرہیز کریں۔ اگر پیٹ میں ہوا بنتی ہے تو کافی اور تلی ہوئی اشیائے خوردونوش سے ہاتھ کھینچ لیں۔ بدہضمی کی صورت میں سحری اور افطاری کے وقت کھانے کو اچھی طرح چبا کر کھائیں۔
Post a Comment