Monday 1 June 2015

دماغ، کسی کی پر اسراریت کا فیصلہ کیسے کرتا ہے؟

دماغ، کسی کی پر اسراریت کا فیصلہ کیسے کرتا ہے؟



اسلام آباد (نیوزڈیسک)پراسرار لوگ، پراسرار سرگرمیاں اور پراسرار واقعات جیسے الفاظ عام گفتگو میں ہمارے کان میں پڑنے والے الفاظ ہیں تاہم اگر آپ سے یہ کہا جائے کہ وجہ بیان کی جائے کہ کسی بھی شخص یا صورتحال کو وہ کیسے پراسرار قرار دیتے ہیں تو شائد کسی کے بھی پاس اس کا جواب نہ ہو۔ عام طور پر جب کسی بھی شخص یا صورتحال کے ساتھ پراسرار کا لفظ شامل کیا جاتا ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ اس شخص یا واقعے سے آپ الجھ بھی گئے اور ایک انجانا سا خوف بھی محسوس ہوا۔ کبھی کبھی ایسی کیفیت میں اچانک سرد ہوا یا جسم کے ٹھنڈا پڑنے کی کیفیت بھی پیدا ہوجاتی ہے یہی وہ کیفیت ہے جوکسی بھی صورت میں پیدا ہو تو اسے پراسرار قرار دے دیا جاتا ہے لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ دماغ کیسے یہ فیصلہ کرتا ہے کہ کیا پراسرار ہے اور کیا نہیں؟پروفیسر فرینک مک اینڈریو ناکس کالج میں سائیکالوجی کے پروفیسر ہیں اور موضوع میں گہری دلچسپی رکھتے ہیں۔
 انہوں نے اس حوالے سے تحقیقات کی ہیں اور کچھ نتائج اخذ کئے ہیں۔ پروفیسر اینڈریو کہتے ہیں کہ دراصل پراسراریت دماغ کی خطرے کو محسوس کرنے کی ایک صلاحیت ہے۔ یہ ایک طرح کا دفاعی میکنزم ہے جو ہمیں خطرناک صورتحال اور دشمنوں سے بچا سکتا ہے۔ مثال کے طور پر اگر آپ رات گئے کسی اندھیری گلی سے گزرتے ہیں تو ایسے میں آپ معمولی سے بھی آہٹ پر چونک جاتے ہیں اور پھر مزید چوکنا ہوکے اپنا سفر جاری رکھتے ہیں دراصل یہ جسم کا ردعمل ہوتا ہے جو ممکنہ خطرے سے نمٹنے کیلئے پیدا ہوتا ہے۔ اگرآپ کو فوری طور پر اس آہٹ کی وجہ معلوم ہوجائے جیسا کہ ہو ا وغیرہ تو ایسے میں جسم پرسکون ہوجاتا اور آہٹ کا منبع سمجھ نہ آنے کی صورت میں جسم چوکناہی رہتا ہے۔ اگر ایسا نہ ہو اور اچانک کسی حملے کا سامنا ہوجائے تو جسم کو اس کی بھاری قیمت بھی چکانا پڑ سکتی ہے۔ مک انڈریو نے پراسراریت کے حوالے سے ایک مفروضہ قائم کیا کہ اگر یہ خوف کی علامت ہے تو ایسے میں یقینی طور پر مرد زیادہ پراسرار معلوم ہونے چاہیئ  ں کیونکہ وہ خواتین کی نسبت دوسرں کیلئے زیادہ خطرناک اور جارحیت کے حامل تصور کئے جاسکتے ہیں۔ ایسے لوگوں کے بارے میں خواتین کی رائے بھی منفی ہونی چاہئے۔
 اسکے بعد انڈریو نے فیس بک کے ذریعے کل1341افراد کی رائے معلوم کی جن میں 18برس سے لے کے77برس تک کے افراد شامل تھے۔تحقیقی نتائج مرتب کرنے کیلئے جو سواالات ترتیب دیئے گئے تھے ان سے معلوم ہوا کہ اکثریت خواتین کی نسبت مردوں کو زیادہ پراسرار سمجھتی ہے۔ خواتین ایسے مردوں سے جنسی خطرہ بھی محسوس کرتی ہیں۔ پیشوں کا اس معاملے سے گہرہ تعلق ہے۔ مثال کے طور پر ٹیکسی ڈرائیور، مسخرے، سیکس شاپ مالکان اور جنازے کے انتظامات کرنے والوں کو زیادہ پراسرار سمجھا جاتا ہے۔ نیز عجیب و غریب سے شوق کے حامل افراد کو بھی پراسرار سمجھا جاتا ہے۔ مثال کے طور پر وہ لوگ جو کہ گڑیا جمع کرتے ہیں یا کیڑے یا پھر جسمانی اعضا جیسا کہ ہڈیاں، دانت اور ناخن وغیرہ۔ایسے افراد کو بھی پراسرار تصورکیا گیا جو کہ دوسروں کو بغور دیکھتے ہیں، مثلاً مرد و خواتین اور بچوں کی تصاویر یا پھر پورنوگرافی وغیرہ

About the Author

Sajid

Author & Editor

Has laoreet percipitur ad. Vide interesset in mei, no his legimus verterem. Et nostrum imperdiet appellantur usu, mnesarchum referrentur id vim.

Post a Comment

 
Style In Life © 2015 - Designed by Templateism.com | Distributed By Blogger Templates